فلسطین میں اسرائیلی بربریت عالمی برادری اور انسانی حقوق کے دعویدار طاقتور ممالک کیلئے سوالیہ نشان ہے‘ ذرائع ابلاغ کی تادم تحریر رپورٹس کے مطابق اسرائیل کی وحشیانہ بمباری سے جو رفح کے پناہ گزین کیمپ پر ہوئی تیز آگ بھڑک اٹھی جس کی زد میں آکر درجنوں افراد شہید اور زخمی ہوئے‘ شہید ہونے والوں میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد بھی شامل ہے‘ شہداء کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے جبکہ جھلس جانے والوں کو طبی امداد کی فراہمی میں شدید مشکلات کا سامنا بھی ہے‘ اسرائیل اس سے قبل غزہ سٹی اور جبالیہ میں پناہ گزین کیمپوں کو نشانہ بنا چکاہے‘ رفح کیمپ حملے سے متعلق فلسطینی حکام کاکہناہے اس میں 900 کلوگرام سے زائد کے وزنی بموں کا استعمال ہوا ہے‘ فلسطینی حکام نے مصر سے اپیل کی ہے کہ زخمیوں کو نکالنے کیلئے ایمبولینس گاڑیاں بھجوائی جائیں‘ اسرائیل اس وقت عالمی برادری کے قاعدے قانون روند رہاہے‘ اسرائیل جنگ سے متعلق عالمی عدالت انصاف کے فیصلوں کو سردخانے میں ڈال دیا ہے‘ اسرائیل عالمی ٹربیونل کے احکامات تسلیم کرنے سے بھی انکار کررہا ہے غزہ پر حملوں میں 36 ہزار سے زائد افراد کی شہادت پر بھی اسرائیلی بس نہیں کر رہے گزشتہ روز کے حملوں میں جس بربریت کا مظاہرہ کیا گیا وہ اسرائیل کی ہلہ شیری کرنے والوں کیلئے بھی سوالیہ نشان ہے وقت کا تقاضہ ہے عالمی برادری جنگی قواعد‘ انسانی حقوق‘ عالمی سطح کے فیصلوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی کا نوٹس لے تاکہ خود عالمی ادارے اور دیگر تنظیموں کے ساتھ انسانی حقوق کے بڑے بڑے دعوے کرنے والوں کی ساکھ متاثر نہ ہونے پائے‘ وقت آگیا ہے کہ مسلم ممالک کی تنظیم بھی اب اجلاسوں اور قراردادوں سے بڑھ کر اپنا موثر کردار یقینی بنائے۔
ایک مرتبہ پھر بڑے منصوبے
پشاور کے ترقیاتی ادارے نے ٹریفک کا مسئلہ حل کرنے کیلئے بڑے تعمیراتی منصوبے کا عندیہ دے دیا ہے فلائی اوورز اور انڈرپاسز پر مشتمل اس منصوبے کی منظوری اور تکمیل میں کتنا وقت لگتا ہے اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں پشاور شہرکے لئے بڑے بڑے منصوبوں کی تجاویز معمول کا حصہ ہے دوسری جانب برسرزمین حالات متقاضی ہیں کہ فی الوقت مہیا وسائل کے اندر رہتے ہوئے فوری اقدامات کیساتھ عوام کو ریلیف دیا جائے اس میں سرفہرست شہر میں صفائی کی حالت بہتر بنانا ہے نکاسی آب کی لائنوں کو کلیئر کرنا بھی ضروری ہے جب کہ پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور اسے محفوظ بنانے کی ضرورت بھی ہے۔ ٹریفک کی روانی کے لئے سردست ضرورت محفوظ اور تکنیکی مہارت کے حامل ٹریفک پلان کی بھی ہے تاکہ تعمیراتی منصوبوں کی تکمیل سے کچھ پہلے ہی عوام کو ریلیف کا احساس ہو۔