2024ء کے عام انتخابات کے بعد مرکز اور صوبوں میں تشکیل پانے والی حکومتیں مختلف اقدامات کے عندیے دے رہی ہیں‘ صوبوں کی سطح پر اعلانات و اقدامات کا سلسلہ ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر دکھائی دے رہا ہے‘ دوسری جانب برسرزمین حقائق تلخ ہونے کے ساتھ اصلاح احوال کیلئے ٹھوس اقدامات کے متقاضی ہیں اقتصادی شعبے میں جتنے اعلانات بھی ہوں معاشی اشاریوں میں جس قدر بہتری نوٹ ہو زرمبادلہ کے ذخائر جتنے چاہے مستحکم ہو جائیں ملک کے عام شہری کو جب تک عملی طور پر ریلیف کا احساس نہ ہو‘اس وقت تک اس کیلئے سب کچھ بے معنی ہے‘ اسی طرح صوبوں کی سطح پر حکومتیں جس قدر چاہے اعلانات کریں اور عوامی فلاح و بہبود کیلئے جتنے چاہے منصوبے شروع کریں جب تک لوگوں کو سہولت کا احساس نہ ہو‘اس وقت تک سب کچھ صرف فائلوں کی حد تک ہی رہتا ہے‘ عوام کو مشکلات کے گرداب سے نکالنے کیلئے اس وقت ضرورت ارضی حقائق کے ادراک اور اس کی روشنی میں عملی اقدامات کی ہے‘اس تلخ حقیقت کو مدنظر رکھنا ضروری ہے کہ اس وقت ملک کے عام شہری کو حقیقی گرانی کیساتھ مصنوعی مہنگائی کا سامنا ہے‘ کھانے پینے کی انتہائی مہنگے داموں ملنے والی اشیاء میں مضر صحت اجزاء کی ملاوٹ انسانی صحت اور زندگی کیلئے خطرہ بنی ہوئی ہے‘ترجیحات کی فہرست میں اگر مارکیٹ کنٹرول کانظام شامل کرلیا جائے تو عوام کو ریلیف کا خوشگوار احساس ہو سکتا ہے ملک کا عام شہری میونسپل سروسز معیار کے مطابق نہ ملنے پر دشواریوں کا سامنا کر رہاہے جبکہ بلدیاتی ادارے خود مشکلات اور مسائل کاشکار ہیں‘ ترجیحات کی فہرست میں اگر میونسپل سروسز کی فراہمی رہے تو لوگوں کو سہولتیں مل سکتی ہیں‘صحت کے سیکٹر میں درجنوں اعلانات اپنی جگہ‘ اگر کسی کو سرکاری علاج گاہ میں عملی طور پر بہتر انداز میں سروسز مل جائیں اور انہیں بھاری فیس ادا نہ کرنا پڑے تو تبدیلی کا اچھا اور خوشگوار احساس ہو سکتا ہے بصورت دیگر عالمی معیار کے مطابق علاج کی سہولیات سے متعلق باتیں اس کیلئے کوئی معنی نہیں رکھتیں‘ اسے علاج گاہ کے گیٹ پر ٹرالی اور وہیل چیئر مل جائے اور دھکے کھائے بغیر سروسز مل جائیں تو بہتری کااحساس ہوگا‘بھاری یوٹیلٹی بل ادا کرنے والے شہری کیلئے توانائی بحران کے خاتمے سے متعلق بڑے بڑے اعلانات خوش کن ضرور ہوتے ہیں تاہم اس کو ضرورت بھاری بل ادا کرنے کے بعد بجلی اور گیس کی بلاتعطل فراہمی کی ہے جس کیلئے فوری اقدامات کے طورپر بہتر مینجمنٹ لائن لاسز اور ضیاع کو روکا جاسکتا ہے‘ فیصلہ سازی اور منصوبہ بندی کے سارے مراحل میں اگر ارضی حقائق مدنظر رکھتے ہوئے اقدامات اٹھائے جائیں اور ترجیحات کی فہرست میں فوری مختصرالمدتی نوعیت کے اقدامات کو ترجیح دی جائے تو لوگوں کو ریلیف کا احساس ہوگا۔