اعدادوشمار اور عوامی مسائل

 قومی اقتصادی کونسل کے اہم اجلاس میں ترقیاتی بجٹ کی منظوری کیساتھ بعض دیگر فیصلے بھی کئے گئے‘ وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں چاروں وزرائے اعلیٰ بھی شریک ہوئے کونسل کے اجلاس میں خیبرپختونخوا کاحصہ بننے والے قبائلی اضلاع کے حوالے سے سٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دی گئی اجلاس میں منظور ہونے والے ترقیاتی بجٹ کے اعدادوشمار کی تفصیل میں پڑے بغیر ان اہداف کو دیکھاجائے کہ جو قومی اقتصادی کونسل نے منظور کئے اجلاس نے معاشی شرح نمو3.6 فیصد‘ برآمدات40.5 جبکہ درآمدات68.1 ارب ڈالر رکھنے کا فیصلہ کیا جبکہ ترسیلات زر کا ہدف30.2ارب ڈالر مقرر کیا گیا‘ وطن عزیز کے معاشی منظرنامے میں ان سطور کی اشاعت تک اقتصادی سروے بھی جاری ہو چکا ہوگا جس میں سال گزشتہ کے اہداف اور عملی نتائج کا جائزہ شامل ہوگا پتہ چل جائے گا کہ حکومت کے ذمہ دار دفاتر کس حد تک کامیاب اور کس تک ناکام رہے ہیں‘ قومی بجٹ سے پہلے بینک دولت پاکستان نے اپنی زری پالیسی میں 4 سال بعد شرح سود میں 1.5 فیصد کمی کی ہے اس طرح اگلے دو ماہ کیلئے یہ شرح22سے کم ہو کر20.5 فیصد پر آگئی ہے جبکہ اس کی وجہ اپریل کے مہینے میں مہنگائی کی شرح کم ہونا بتائی جارہی ہے‘ قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں ہونے والے فیصلے ہوں یا پھر شرح سود میں کمی‘ قومی بجٹ کا اعلان ہو یا پھر کسی دوسرے اہم فورم پر ہونے والے فیصلے‘ سب اپنی جگہ اہم ضرور ہیں اور ملکی انتظام و انصرام کے حوالے سے ناگزیر بھی‘ اس سب کیساتھ ملک میں عوام کی نظریں اس ریلیف پر رہتی ہیں کہ جس کی اس وقت سخت ضرورت ہے‘ اس ریلیف کیلئے بلاشبہ فنڈز بھی ضروری ہیں‘ سبسڈیز بھی ناگزیر ہیں تاہم اسکے ساتھ عوام کی مشکلات کا گراف بعض ایسے فوری نوعیت کے اقدامات سے بھی کم کیا جا سکتا ہے کہ جن کیلئے صرف انتظامی اصلاحات اور کڑی نگرانی کی ضرورت ہے کیا ہی بہتر ہو کہ مرکز اور صوبے اس سب کے لئے موثر اقدامات یقینی بنانے پرتوجہ مرکوز کریں۔
بعدازخرابی بسیار
بہبود آبادی کیلئے وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی ملک لیاقت علی خان کا اچانک بازار میں آکر مفت ملنے والی سرکاری ادویات کی مارکیٹ میں فروخت پر کاروائی بعدازبسیار سہی دیرآید درست آید کے مصداق قابل اطمینان ہے‘ لیاقت علی خان نے پاپولیشن ویلفیئر کی جانب سے ملنے والی دوائیں مارکیٹ میں فروخت کرنے والے دکاندار کو پولیس کے حوالے کرنا مسئلے کے حل کی جانب بڑھنا ہے تاہم اس سب کیلئے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے‘ اس وقت درپیش حالات متقاضی ہیں کہ دیگر ذمہ دار حکام بھی اپنے اپنے محکموں کی کارکردگی اور عوام کو سروسز کی فراہمی کا موقع پر جائزہ یقینی بنائیں‘ ادویات کے کیس میں سرکاری دواؤں کی اوپن مارکیٹ میں فروخت بند کرنے کیساتھ ادویات کے معیار کو بھی یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔