مالی سال 2024-25ء کیلئے قومی بجٹ بدھ کے روز پیش کر دیا گیا‘ بجٹ سے ایک روز پہلے حسب معمول اقتصادی سروے پیش کیا گیا‘ وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کھلے دل کیساتھ اس بات کا اعتراف کیا کہ اہم معاشی اہداف کے حصول میں ناکامی ہوئی ہے‘ وزیر خزانہ نے یہ بات بھی واضح کر دی کہ ہمارے پاس انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے پاس جانے کے سوا کوئی پلان بی نہیں تھا۔ اقتصادی سروے میں بلاشبہ بعض اعداد و شمار حوصلہ افزا ضرور ہیں تاہم متعدد سیکٹرز میں اصلاح احوال کی ضرورت بڑھتی چلی جا رہی ہے جس میں تاخیر کیلئے اب کوئی گنجائش نہیں ہے‘ روپے کا مستحکم ہونا قابل اطمینان ہے‘ اسی طرح مہنگائی کی شرح میں کمی اور اس کا 11.8 فیصد پر آنا حوصلہ افزا ہے اور وزیر خزانہ جلد اس کے سنگل ڈیجٹ میں آنے کا بھی کہہ رہے ہیں۔ دوسری جانب قرضوں کی صورتحال یہ ہے کہ یہ اس وقت جی ڈی پی کے 75 فیصد تک پہنچ چکے ہیں‘ اس ساری صورتحال میں سب سے زیادہ متاثر غریب عوام ہے‘ حکومت کے پاس قرضے اٹھانے کے سوا کوئی آپشن نہیں جبکہ قرضے دینے والوں کی شرائط منظور نہ کرنے کے سوا کوئی چارہ بھی نہیں جس کا سارا بوجھ غریب عوام کو اٹھانا پڑتا ہے۔ ذمہ دار حکومتی ادارے ملک کے غریب اور متوسط طبقے کے شہریوں کو یہ بات خوشی سے بتاتے ہیں کہ مہنگائی کی شرح میں کمی ہو گئی ہے اور یہ کہ آنیوالے دنوں میں صورتحال مزید بہتر ہو گی‘ ذمہ دار دفاتر اپنے اعداد و شمار اور انکے برسرزمین نتائج کے درمیان فاصلوں سے متعلق چشم پوشی کی روش اختیار کئے ہوئے ہیں‘ سرکاری دفاتر کی فائلوں میں گرانی چاہے جس قدر کم ہو جائے اوپن مارکیٹ میں اس کے برسر زمین نتائج شاذ ہی دکھائی دیتے ہیں‘ اس کی بنیادی وجہ مارکیٹ کنٹرول کیلئے مؤثر انتظام کا موجود نہ ہونا ہے‘ یہی حال خدمات کے سیکٹرز کا ہے حکومت مرکز میں ہو یا پھر کسی بھی صوبے میں جس قدر فنڈز جاری کئے جائیں اگر ان کے نتیجے میں لوگوں کو برسر زمین سروسز بہتر انداز میں نہ ملیں تو ان کیلئے سب کچھ بے معنی رہتا ہے‘ کیا ہی بہتر ہو کہ ایک مؤثر حکمت عملی کے ساتھ حکومتی اعلانات و اقدامات اور انکے ثمر آور برسرزمین نتائج کے درمیان فاصلوں کو کم کیا جائے‘ بصورت دیگر عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوتا رہے گا۔
صرف ہدایات جاری کرنا کافی نہیں
حسب معمول عید کے موقع پر صوبائی دارالحکومت میں صفائی کے انتظامات سے متعلق تفصیل جاری کر دی گئی ہے‘ تفصیل جاری کرنے کے ذمہ داروں کو مدنظر رکھنا ہو گا کہ عوام کیلئے یہ سب صرف اسی صورت قابل اطمینان اور ریلیف کا ذریعہ ہو گا جب انہیں اعلان کے مطابق برسر زمین نتائج دکھائی دیں‘ عید پر صرف صفائی کے لئے انتظامات کافی نہیں بجلی اور گیس کی فراہمی کے ساتھ ٹیوب ویلوں کا چالو رہنا بھی ضروری ہے‘ اس سب کے لئے بھی صرف سرکلر پر اکتفا کی بجائے نگرانی کا انتظام ناگزیر ہے۔