وطن عزیز میں مرکز اور صوبوں کی یکے بعد دیگرے برسراقتدار آنے والی حکومتوں کی ترجیحات میں ایجوکیشن سیکٹر اہمیت کا حامل ہی رہتا ہے اس شعبے میں اصلاح احوال کے لئے اقدامات بھی اٹھائے جاتے ہیں، اصلاحات کے اس جاری عمل میں نت نئے تجربات بھی ہوتے رہتے ہیں، حکومتوں کی جانب سے اعلانات اور اقدامات کے مقابلہ میں برسر زمین نتائج اسی تناسب سے ثمر آور قرار نہیں دیئے جا سکتے، بنیادی اور پھر اعلیٰ تعلیم کی شرح اپنی جگہ سوالیہ نشان ہے تو معیار تعلیم اپنی جگہ ابھی بہت کچھ کرنے کا متقاضی ہے، ایجوکیشن سیکٹر میں جاری تجربات کے دوران ہائر ایجوکیشن کمیشن نے نئے تعلیمی سال سے کالجوں میں دو سالہ ڈگری پروگرام کیلئے داخلوں پر پابندی عائد کر دی ہے، اب صرف چار سالہ بی ایس پروگرام ہی چلے گا‘ اس حوالے سے فیصلہ اور اس کی سپورٹ میں بہت سارے دلائل پہلے ہی سامنے آچکے ہیں تاہم اس فیصلے پر قطعی عمل درآمد اب اگلے تعلیمی سال سے کرنے کا عندیہ دیا جا رہا ہے اسی طرح دیگر بہت سارے اقدامات مرکز اور صوبوں کی سطح پر اٹھائے جا رہے ہیں ملک میں پرائمری سکول سے لیکر یونیورسٹیوں تک ادارے قائم ہیں جامعات کی تعداد خاصی تیزی سے بڑھی ہے‘ یہ سب اپنی جگہ قابل اطمینان اور اس حوالے سے حکومتی سطح پر احساس وادراک کا عکاس ضرور ہے تاہم ضرورت حکومتی اقدامات اور ان کے ثمر آور نتائج کے درمیان فاصلوں کو کم کرنے کی ہے، تعلیمی اداروں میں معیاری تعلیم یقینی بنانا ضروری ہے ‘تعلیمی اداروں خصوصاً خیبرپختونخوا میں سرکاری یونیورسٹیوں کی مالی مشکلات حل کرنے کیلئے ٹھوس حکمت عملی بھی ضروری ہے اسی طرح ضروری یہ بھی ہے کہ اصلاحات کے جاری عمل میں تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر آگے بڑھا جائے تاکہ ہونے والے فیصلوں سے واپسی اختیار نہ کرنی پڑے‘ اس سب کے لئے مرکز اور صوبوں کے ذمہ دار دفاتر کے درمیان مستقل رابطہ ناگزیر ہے۔
توجہ کے متقاضی مسائل
یکم جولائی سے شروع ہونے والے مالی سال میں200سے زائد میڈیکل آلات پر سیلز ٹیکس لگ رہاہے اس کے نتیجے میں سارا بوجھ غریب مریضوں اور انکے تیمار داروں پر ہی گرے گا جن کیلئے میڈیکل بیگز تک مہنگے ہو جائینگے‘ دوسری جانب ادویات کی قیمتوں کا گراف مسلسل بڑھتا چلا جارہا ہے‘ درجنوں ادویات کی قیمتیں بڑھنے کیساتھ اب یکم جولائی سے بعض دواﺅں پر سیلز ٹیکس بھی لگے گا ایسے میں ضرورت مارکیٹ کنٹرول اور سرکاری طبی اداروں میں سروسز کا معیار بہتر بنانے کیلئے موثر اقدامات کی ہے بصورت دیگر عوام کیلئے مشکلات مزیدبڑھ جائینگی۔