وطن عزیز میں آج شروع ہونے والے مالی سال میں متعدد سیکٹرز میں ٹیکس چھوٹ اور رعایتیں ختم ہو چکی ہیں‘ اس سب کے باوجود عالمی مالیاتی ادارے نے پاکستان سے ڈومور کا مطالبہ کردیا ہے‘ خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ نے بجلی اور گیس کے نرخوں میں مزید اضافے کی ڈیمانڈ کردی ہے‘ بجلی گیس کی قیمتوں میں صرف اضافے کا مطالبہ ہی نہیں بلکہ اس پر یکم جولائی سے عملدرآمد کا بھی کہا جا رہاہے‘ میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی ایم ایف نے عملی اقدامات یقینی بنانے کیلئے10جولائی کی ڈیڈ لائن دے دی ہے‘ دریں اثناء پاکستان کے نئے قرض پروگرام سے متعلق معاملات طے کرنے اور شرائط پر عملدرآمد یقینی بنانے کیلئے آئی ایم ایف کا وفد رواں ماہ کے دوسرے ہفتے میں پاکستان آرہا ہے‘ عالمی مالیاتی ادارے کی جانب سے سبسڈی کنٹرول کیلئے اقدامات کا بھی کہا جا رہا ہے‘ وطن عزیز کی اقتصادی شعبے میں مشکلات کا گراف ایک عرصے سے بلندی کی جانب ہے‘ اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے قرضوں کے حصول کا لامتناہی سلسلہ جاری ہے‘ہر نئے قرضے کیساتھ قرض دینے والوں کی شرائط پر مشتمل طویل فہرست بھی آجاتی ہے‘ اس فہرست پر عملدرآمد مجبوری ہوتا ہے‘جس کا سارا لوڈ عوام کو برداشت کرنا پڑتا ہے‘بجٹ کی تیاری ہو یا پھر بجلی گیس کے بل حکومت کی جانب سے سبسڈی ہو یا پھر اقتصادی شعبے میں کوئی بھی اہم فیصلہ‘قرض دینے والوں کی شرائط ہر جگہ سامنے رکھنا پڑتی ہیں‘ آج شروع ہونے والے مالی سال کے بجٹ سے متعلق بھی وزیراعظم شہبازشریف کہہ چکے ہیں کہ یہ آئی ایم ایف کے ساتھ مل کر بنایا گیاہے اور یہ کہ ایسا مجبوری تھا‘ قرضے اٹھانے کا سلسلہ چلتا رہا تو شرائط بھی تسلسل کے ساتھ ہی آتی رہیں گی‘مسئلے کا پائیدار حل معیشت کو قرضوں سے آزاد کرنا ہے‘ یہ ایک بڑا ٹاسک ہے جس کے لئے اگر اب بھی کام نہ ہوا تو آنے والے وقت میں مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
افسوسناک واقعات کا جاری سلسلہ
خیبرپختونخوا کی سب سے بڑی سرکاری علاج گاہ میں پیٹ کے درد میں مبتلا مریضہ ناک کان اور گلے کے امراض کے لئے بنائے گئے وارڈ میں داخل رہ کر دم توڑ گئی‘ مریضہ کو معدے کے امراض کے لئے مخصوص وارڈ میں جگہ نہ مل سکی‘جس پر اسے ای این ٹی وارڈ میں داخل کیا گیا‘اس پر ہسپتال کا موقف بھی آئے گا‘دوچار روز گرما گرمی بھی دیکھی جائے گی اورتحقیقات کے لئے بھی احکامات جاری ہو سکتے ہیں‘ اس سب کے بعد پھر کسی اور کیس تک خاموشی معمول کا حصہ رہی ہے ہسپتال میں رش حقیقت ہے تاہم اس صورتحال کا تقاضہ انتظامات پر نظرثانی کا ہے جس میں اب مزید تاخیر سے گریز کرنا ہوگا تاکہ افسوسناک واقعات کا سلسلہ بند ہو بصورت دیگر ہیلتھ سیکٹر کیلئے بڑے بڑے اعلانات اور عملی نتائج کے درمیان فاصلے بڑھتے چلے جائینگے۔