ایک اور شرط پوری

 عین اسی روز جب وفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغاری اس بات کا کھلے دل کیساتھ اعتراف کر رہے تھے کہ وطن عزیز میں بجلی کی قیمت زیادہ ہے حکومت نے بجلی مزید مہنگی بھی کردی‘ اویس لغاری کا ایوان بالا میں گزشتہ روز کہناتھا کہ ایک سے ڈیڑھ سال میں اصلاحات کے بعد ہم سستی بجلی فراہم کرنے کی پوزیشن میں آجائینگے‘ وفاقی وزیر یہ بھی کہتے ہیں کہ حکومت نے 400 ارب روپے کی سبسڈی بھی دی ہے دریں اثناء وفاقی حکومت نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کی ایک اور شرط پر عملدرآمد کرتے ہوئے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافے کی منظوری دے دی ہے‘ اس مقصد کیلئے وفاقی کابینہ سے سرکولیشن سمری کی منظوری لی گئی ہے‘ نئے اضافے کیساتھ بجلی کا بنیادی ٹیرف 29.78 سے بڑھ کر35.50 روپے فی یونٹ ہو جائیگا‘ اس سب کیساتھ ملک بھر میں بجلی کے58فیصد گھریلو صارفین کیلئے مختلف سلیبس پر3.95 سے لیکر7.12روپے تک فی یونٹ اضافہ ہوگا اس حوالے سے نیپرا8جولائی کو اعلامیہ جاری کرے گی اس ضمن میں بتایا جارہا ہے کہ 58فیصد غریب صارفین2اور باقی42 فیصد صارفین کیلئے9 فیصد تک اضافہ کیا جائیگا‘ وفاقی حکومت اس سب کیساتھ یہ عندیہ بھی دے رہی ہے کہ جنوری2025ء تک بجلی سستی بھی کر دی جائے گی اس حقیقت سے انحراف کی گنجائش نہیں کہ وطن عزیز کی معیشت قرضوں کے بوجھ تلے دبی ہوئی ہے اور قرض دینے والوں کی شرائط پر عملدرآمد ہمارے لئے مجبوری ہے سال 2024-25ء کے قومی بجٹ کی تیاری میں آئی ایم ایف کی ساری شرائط پر عمل ہوتا رہا اس کے بعد عالمی مالیاتی ادارے کی جانب سے ڈومور کے مطالبے زور پکڑتے جارہے ہیں مسئلے کا عارضی حل جوبھی تلاش کیا جائے اپنی جگہ ہے مستقل حل کی جانب بڑھنے کیلئے ناگزیر اکانومی کو خود انحصاری کی جانب لے جانا ہے جب تک قرضوں کا سلسلہ چلتا رہے گا اس وقت تک مطالبات کی فہرست بھی طویل ہوتی رہے گی اس ضمن میں ضرورت ایک موثر حکمت عملی کی ہے جس میں معیشت اپنے قدموں پر کھڑی ہونے کے قابل بنائی جائے ساتھ ہی ناگزیر ہے کہ اس پورے منظر نامے میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملک کے عام شہری کو ریلیف دیا جائے اس ریلیف کے منتظر شہری کیلئے یکم جولائی سے نئے مالی سال کے آغاز پر ٹیکسوں کی بارش ہو رہی ہے تو گزشتہ دنوں اس کیلئے پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں اضافے ہوگیا ہے پٹرولیم کے بعد بجلی مہنگی ہونے پر گرانی کے طوفان میں شدت ہی آئے گی اس میں ایک جانب پیداواری لاگت بڑھے گی تو دوسری طرف فارورڈنگ چارجز میں بھی اضافہ ہوگا پبلک ٹرانسپورٹ کے کرائے بڑھنا بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے جڑا ہوا ہے درپیش منظر نامہ متقاضی ہے کہ سارے بوجھ اٹھانے والے غریب شہری کو ریلیف دینے کیلئے اقدامات تجویز کئے جائیں۔