بدھ کے روز اسلام آباد میں وفاقی کابینہ جبکہ پشاور میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں اہم فیصلوں کی منظوری دی گئی وزیراعظم شہبازشریف کے زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پاکستان میں قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین کے قیام میں 30جون2025ء تک توسیع کردی گئی ان مہاجرین کی تعداد1.45 ملین بتائی جاتی ہے جن کے پاس رجسٹریشن کے ثبوت میں جاری کارڈ موجود ہیں‘ ان کارڈز کی مدت30جون2024ء کو ختم ہو چکی ہے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ہونیوالے دیگر فیصلوں میں پاکستان پبلک ورکس کے نام سے قائم قدیم محکمے کو ختم کرنے کے ساتھ ہی انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کمپنی بنانے کا اعلان کر دیا گیا ہے اسکے ساتھ ہی خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے وفاقی سطح پر5اہم وزارتیں اور محکمے ختم کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف نے دیگر اداروں کو بند یا ضم کرنے کے حوالے سے سفارشات بھی طلب کی ہیں اس ضمن میں وزیراعظم ڈاؤن اور رائٹ سائزنگ کا عندیہ بھی دیتے ہیں‘ اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ وطن عزیز کو درپیش مشکلات کے تناظر میں ضرورت تمام غیر ضروری اخراجات پر قابو پانے کی ہے جبکہ ایسے غیر ضروری ادارے ختم کرنے کی بھی ہے جو سرکاری خزانے پر بوجھ بن چکے ہیں اس سب کیساتھ ضرورت ان تمام اداروں میں کام کرنے والے ملازمین کا خیال رکھنے کی بھی ہے ملک کو درپیش معاشی چیلنجوں میں جبکہ بے روزگاری عام ہوتی جارہی ہے بہتر حکمت عملی کیساتھ ملازمین کو دوسرے محکموں میں ایڈجسٹ کیا جا سکتا ہے ضرورت غیر ضروری اخراجات پر قابو پانے کیلئے ایک بڑے پلان کی بھی ہے تاہم اس پلان کو زبانی کلامی حد پر نہ رکھا جائے بلکہ ضروری ہے کہ اس کی تیاری میں تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت شامل کی جائے اس میں برسرزمین حقائق کو مدنظر رکھا جائے تاکہ ثمرآور نتائج کا حصول ممکن ہو پشاور میں ہونیوالے اعلیٰ سطحی اجلاس میں کہ جو وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سردار علی امین گنڈا پور کے زیرصدارت منعقد ہوا صوبائی دارالحکومت میں بی آر ٹی سروس کو چمکنی سے پبی تک بھی توسیع دینے کی منظوری دی گئی اسکے ساتھ ہی چمکنی سے حیات آباد تک کے رنگ روڈ کو بھی بی آر ٹی روڈ ڈکلیئر کردیاگیا ہے‘ وزیر اعلیٰ نے تمام ڈویژنل ہیڈکوارٹرز میں الیکٹرک بسیں چلانے کی ہدایت بھی کی ہے پشاور میں ٹریفک کا مسئلہ متقاضی ہے کہ سفری سہولت کیلئے بی آر ٹی کے روٹس کو توسیع دی جائے اس میں ضرورت ٹائم فریم کی بھی ہے چمکنی سے تاروجبہ کیلئے سروس کا عندیہ عرصہ پہلے دیا جا چکا ہے تاہم اس روٹ پر بس چلتی ابھی تک نظر نہیں آئی۔