جولائی کی گرمی میں ملک کی سیاست کے میدان میں بھی گرما گرمی کا گراف بڑھتا چلا جارہا ہے‘ سیاسی درجہ حرارت میں تازہ ترین اضافہ سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں سے متعلق جمعہ کے روز آنے والے فیصلے کیساتھ ہی دیکھا گیا‘ سیاسی رہنماؤں کی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کیساتھ بات چیت اور دیگر مختلف رہنماؤں کے جاری بیانات نے ماحول کو گرمادیا‘ سیاسی بیانات کے ساتھ تجزیوں اور مستقبل کے امکانات سے متعلق باتیں تادم تحریر جاری ہیں‘ اس سب کیساتھ پارلیمنٹ میں مختلف سیاسی جماعتوں کی نشستوں سے متعلق اعدادوشمار بھی آنا شروع ہوگئے ان اعدادوشمار میں مخصوص نشستوں پر اراکین کے آجانے کی صورت میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان کی تعداد بدل جائے گی‘ وطن عزیز کی سیاست ایک عرصے سے تناؤ اور کشمکش کا شکار چلی آرہی ہے اور حکومتوں کی تبدیلی کے باوجود حزب اقتدار اوراپوزیشن کے درمیان فاصلے زیادہ ہی دکھائی دیتے ہیں اس حقیقت سے صرف نظر ممکن نہیں کہ پارلیمانی نظام میں ٹریژی اور اپوزیشن بنچوں کے درمیان اختلاف معمول کا حصہ ہے تاہم اس اختلاف کو وقت کے ساتھ اعتدال میں رکھنا بھی ناگزیر ہے اس کے ساتھ اہم قومی امور پر مشاورت سے فیصلے بھی اہمیت رکھتے ہیں گزشتہ دنوں حکومت کی جانب سے آپریشن کے حوالے سے کل جماعتی کانفرنس کا عندیہ دیا گیا تھا اسی طرح ملک میں دیگرمتعدد امور پر بات چیت کی ضرورت ہے خصوصاً اقتصادی شعبے میں درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے پائیدار حکمت عملی وسیع مشاورت کی متقاضی ہے تاکہ اس میں طے پانے والی پلاننگ کو حکومتوں کی تبدیلی متاثر نہ کرسکے۔کیا ہی بہتر ہو کہ قومی قیادت اہم ملکی امور پر مل بیٹھ کر ایک دوسرے کے موقف سنے اور مستقبل کے لئے پائیدار حکمت عملی ترتیب دی جا سکے۔
توانائی کمیٹی میں توانا کیس
سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں سینیٹر محسن عزیز نے بجلی کے صارفین کا کیس بڑے توانا انداز میں پیش کیا ہے اجلاس کی کاروائی سے متعلق میڈیا رپورٹس کے مطابق محسن عزیز نے صارفین کی حالت بیان کرتے ہوئے کہا کہ غریب شہری بجلی استعمال کرے تب بھی مرتا ہے اور نہ کرے تو تب بھی مرتا ہے‘ چیئرمین قائمہ کمیٹی نے متعلقہ حکام سے آئی پی پیز کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے یہ بھی کہا ہے کہ ان کے اب تک سمیٹے جانے والے منافع سے متعلق بھی بتایا جائے بجلی کی طلب کے مقابلے میں کم رسد اپنی جگہ‘ لوڈشیڈنگ اور ترسیل کے نظام کی خرابیاں اپنی جگہ صارفین پر بھاری بلوں کا لوڈ تسلسل کیساتھ بڑھتا چلا جا رہا ہے وقت کا تقاضہ ہے کہ اب متعلقہ فورمز پر اس حوالے سے کھل کر بات بھی ہو اور ریلیف کیلئے سفارشات بھی ترتیب پائیں اگر سینٹ کمیٹی اس ضمن میں پیش رفت کرتی ہے تو یہ دیگر پلیٹ فارمز کیلئے بھی مثال ہوگی۔