درپیش صورتحال اور ترجیحات

وطن عزیز کو مختلف سیکٹرز میں درپیش چیلنج اس بات کے متقاضی ہیں کہ اب اصلاح احوال میں مزید تاخیر نہ کی جائے‘ اس مقصد کیلئے ضروری ہے کہ پہلے پوری برسرزمین صورتحال کی روشنی میں ترجیحات کا تعین کیا جائے‘ اس ضمن میں ناگزیر ہے کہ موسم کی شدت کے ساتھ چلنے والی سیاسی ماحول کی گرمی کو اعتدال میں لایا جائے‘کسی بھی ریاست میں اقتصادی اور دوسرے سیکٹرز میں استحکام ہمیشہ سیاسی ماحول سے جڑا ہوتا ہے‘ سیاست میں اختلاف رائے کوئی عیب نہیں تاہم اس کو  حد اعتدال میں رکھنا ضروری ہے‘سیاسی تناؤ اور کشمکش ماضی میں بھی نقصان دہ رہی ہے‘شدت کی محاذ آرائی کے دور میں دیگر امور متاثر ہونے کے ساتھ سرمایہ کاری کا گراف کم ہوتا ہے اور انوسٹرز کے اندر اعتماد نہیں رہتا‘ سیاسی ماحول کی تلخی میں قانون سازی کا کام بھی اس رفتار سے جاری نہیں رہ سکتاکہ جس کی ضرورت ہوتی ہے‘ ترجیحات کے تعین میں سیاسی استحکام یقینی بنانے اور کم از کم اہم قومی امور کو بات چیت کے ذریعے یکسو کرنا ناگزیر ہے‘ اس میں ضروری ہے کہ ایک دوسرے کاموقف سنا جائے اس سب کے لئے سینئر قیادت کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا‘ ترجیحات کے تعین میں دیکھنا یہ بھی ضروری ہے کہ معیشت اور دوسرے سیکٹرز میں درپیش مشکلات سے متاثر ہونے والے ملک کے عام شہری کو کس طرح ریلیف دیا جا سکتا ہے‘یہ عام شہری اس وقت کمر توڑ مہنگائی کے ہاتھوں اذیت کا شکار ہے اسے بنیادی سہولیات  کے فقدان کا بھی سامنا ہے‘آبادی کے بڑے حصے کو تو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں‘غربت اور بے روزگاری کے ہاتھوں پریشان یہ عام شہری فوری ریلیف کا متقاضی ہے جس کیلئے مرکز اور صوبوں کی سطح پر موثر حکمت عملی کی ضرورت ہے جس میں تمام سٹیک ہولڈرز کے درمیان باہمی رابطہ بھی یقینی بنانا ہوگا۔
صرف چند چھاپے حل نہیں 
مردہ مرغیاں برآمد ہونا‘ لاغر‘ بیمار اور یہاں تک کہ مردہ جانوروں کا گوشت مارکیٹ میں فروخت ہونا‘جعلی مشروبات کے ذخیرے قبضے میں لینا معمول کا حصہ بن چکا ہے‘حد تو یہ ہے کہ بعض اوقات جعلی اور دو نمبر ادویات بھی برآمد ہونے کی رپورٹس بھی منظر عام پر آتی ہیں‘یہ سارا معاملہ متقاضی ہے مارکیٹ کنٹرول کے موثر انتظام کا‘ فیصلہ سازی کے مراحل میں اس حقیقت کو مدنظررکھنا ہوگا کہ صرف چند چھاپے کسی صورت مسئلے کا حل نہیں۔