سفارت کے عالمی قاعدے قانون؟

 جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں افغان شہریوں کی جانب سے پاکستان کے قونصل خانے پر دھاوے نے سفارت اور سفارتی دفاتر سے متعلق عالمی قاعدے قانون پر عملدرآمد سے متعلق سوالیہ نشان ثبت کر دیا ہے‘ ذرائع ابلاغ  کی رپورٹس اور دنیا بھر میں وائرل ہونے والی ویڈیوز کے مطابق افغان شہریوں نے پاکستانی قونصل خانے پر پتھراؤ کیا پاکستان کا قومی پرچم اتارا اور اسے جلانے کی مذموم کوشش بھی کی‘قونصل خانہ میں توڑ پھوڑ بھی کی گئی‘ تادم تحریر رپورٹس کے مطابق واقعے کے بعد جرمن پولیس نے2افراد کو حراست میں لیا ہے اسلام آباد میں دفتر خارجہ نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے جرمن حکومت سے سکیورٹی کی خامیوں کے ذمہ دار افراد کو جوابدہ بنانے کا کہا ہے‘ ترجمان دفتر خارجہ زہرا بلوچ کا کہنا ہے کہ فرینکفرٹ میں انتہا پسند گروہ کے حملے کی مذمت کرتے ہیں اور یہ کہ جرمن حکام واقعہ میں ملوث افراد کو فوری طورپر گرفتار کریں اس حوالے سے سفارتی عملے اور دفاتر سے متعلق عالمی قاعدے قانون موجود ہیں‘ ویانا کنونشن برائے قونصلر تعلقات کے عنوان سے1963ء میں تشکیل  دیئے جانے والے ضابطہ اخلاق کے مطابق میزبان حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ قونصل خانے کی حفاظت کرے اور سفارت کاروں کی سلامتی کو یقینی بنائے‘ اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ جرمنی میں پاکستانی سفارتی مشن اور عملے کی سلامتی خطرے سے دوچار ہوئی جس پر پاکستان جرمنی سے بھرپور احتجاج کر رہا ہے ضروری یہ بھی ہے کہ خود افغانستان کی حکومت جرمن حکام سے رابطہ کرکے ذمہ دار افراد کے خلاف کاروائی کرے جس کا مطالبہ وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و سیفران نے بھی گزشتہ روز کیا ہے‘ اس سب کیساتھ تمام متعلقہ عالمی اداروں کو سفارت اور سفارتخانوں سے متعلق قاعدے قانون کی پابندی یقینی بنانے کیلئے اقدامات اٹھانا ہونگے بصورت دیگر سارے قواعد اور ویانا کنونشن کے فیصلے صرف فائلوں ہی میں رہ جائینگے۔
پلاسٹک شاپنگ بیگز؟
خیبرپختونخوا پلاسٹک شاپنگ پر پابندی کے حوالے سے رول ماڈل صوبہ ہے‘ اس پابندی کے ثمر آور نتائج کے لئے اول مارکیٹ میں باقاعدگی ان بیگز کی دستیابی چیک کرنا ضروری ہے‘دوم اس پابندی کے بہترین نتائج کیلئے ضروری ہے کہ سیوریج لائنوں میں موجود شاپنگ بیگز کو نکالا جائے‘ان بیگز سے بلاک ہونیوالی نالیاں اور گٹر ہر وقت بازار میں ابلتے دکھائی دیتے ہیں‘معمولی بارش میں نکاسی آب کا پورا نظام مفلوج ہو کر رہ جاتا ہے اور بازار جوہڑوں میں تبدیل ہو جاتے ہیں‘اسکے ساتھ ضروری یہ بھی ہے کہ بازاروں اور گلیوں میں جگہ جگہ لگے کوڑے کرکٹ کے ڈھیر بھی صاف کئے جائیں کہ جن میں پلاسٹک بیگز کی بڑی تعداد موجود ہے جوآندھی طوفان میں پرواز کرتے نظر آتے ہیں بصورت دیگر حکومت کا اہم اقدام عوام کیلئے بے ثمر ہی رہے گا۔