ایک کے بعد دوسرا ایشو

وطن عزیز کی سیاست میں ابھار لانے کے لئے ایک کے بعد ایک ایشو سامنے آتا جاتا ہے‘ کوئی بھی نیا واقعہ یا پھر بیان جو پنڈورا بکس کھولنے جیسا ہوتا ہے سیاسی درجہ حرارت کو فوراً بڑھا دیتا ہے‘ سیاسی بیانات کی بھرمار میں لہجوں کی سختی آتی جاتی ہے جبکہ الفاظ کی گولہ باری پورے منظر نامے کو گرما دیتی ہے‘ وقت بدلنے کے ساتھ اب سیاسی ماحول کے اثرات سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر بھی ضرورت سے بہت زیادہ ملتے ہیں۔ دوسری جانب وطن عزیز میں متعدد قومی نوعیت کے امور ایسے ہیں کہ جنہیں فوری یکسو کرنا ضروری ہے‘ متعدد چیلنج اور مسائل اس نوعیت کے ہیں کہ جن میں ضرورت طویل المدتی حکمت عملی کی ہوتی ہے‘ اس حکمت عملی پر پوری طرح عمل درآمد صرف اسی صورت ثمرآور نتائج کا حامل ہو سکتا ہے جب اس کو اس انداز سے محفوظ بنایا جائے کہ ملک میں حکومت کی تبدیلی اسے متاثر نہ کر پائے‘ یہ اسی صورت بہتر انداز میں ممکن ہے جب اس پلاننگ میں قومی قیادت کی باہم مشاورت شامل ہو۔ جمہوری نظام میں اختلاف رائے کوئی انوکھی بات نہیں پارلیمنٹ میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اختلاف قانون سازی سمیت تمام اہم امور پر جاری رہتا ہے جس میں ہر کوئی اپنی رائے پیش کرتا ہے اس رائے کی روشنی میں متعدد کیسوں میں پیش ہونے والے مسودے میں ترامیم شامل کی جاتی ہیں‘ ضرورت اس سارے اختلاف کو حد اعتدال میں رکھنے کی ہے ساتھ ہی ناگزیر یہ بھی ہے کہ کم از کم اہم امور پر مل بیٹھ کر حکمت عملی ترتیب دی جائے۔ مدنظر رکھنا ہو گا کہ درپیش مشکلات اور خصوصاً اقتصادی چیلنجوں میں ملک کا عام شہری بری طرح متاثر ہو رہا ہے جس کو ریلیف دینا ضروری ہے۔ 
ٹریفک کے مسئلے کا ذمہ دار کون؟
سارے اعلانات‘ اقدامات‘ اجلاس اور فیصلے اپنی جگہ‘ صوبائی دارالحکومت میں ٹریفک کا سنگین مسئلہ وقت کے ساتھ شدت اختیار کرتا چلا جا رہا ہے‘ مسئلے کے حل کے لئے اکثر اوقات اٹھائے جانے والے چند اقدامات جو آٹے میں نمک کے برابر ہی ہوتے ہیں صرف مرکزی شارع اور چند رابطہ سڑکوں تک ہی محدود رہتے ہیں‘ اندرون شہر کی صورتحال پر کوئی اثر ہی نہیں پڑتا‘ پشاور میں ٹریفک کے سنگین مسئلے کا حل صرف پولیس کی ذمہ داری ہرگز نہیں اس کے لئے ٹریفک انجینئرنگ کی مہارت بھی ضروری ہے تجاوزات کا خاتمہ اور اس کے لئے سڑکوں کی توسیع بھی ناگزیر ہے جبکہ ٹوٹی پھوٹی سڑکوں کی مرمت بھی‘ اس سب کے لئے تمام سٹیک ہولڈرز کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا‘ مسئلے کی سنگینی اس کے فوری حل کے لئے اقدامات کی متقاضی ہے جس میں تاخیر کی مزید گنجائش نہیں۔