وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے صوبے میں 14چھوٹے ڈیم رواں سال مکمل کرنے کی ہدایت جاری کی ہے‘ پشاور میں گزشتہ روز ہونیوالے اجلاس میں سردار علی امین خان گنڈا پور نے دو ٹوک الفاظ میں یہ بھی کہہ دیا ہے کہ اب آگے دوڑ اور پیچھے چھوڑ والا معاملہ نہیں چلے گا‘ انہوں نے نئے ڈیموں کیلئے امکاناتی رپورٹس سے متعلق ہدایات بھی جاری کی ہیں خیبرپختونخوا میں آبی ذخائر کیلئے وسیع گنجائش موجود ہے وقت کیساتھ ان ذخائر کی ضرورت اور اہمیت میں اضافہ ہو رہاہے جبکہ ان کی تعمیر کیلئے منصوبے ضروریات کے تناسب سے کافی قرار نہیں دیئے جا سکتے اس وقت مہیا اعدادوشمار کے مطابق صوبے میں 56چھوٹے ڈیم مکمل ہوچکے ہیں جبکہ30 پر کام جاری ہے اس وقت متعلقہ محکموں کی دی گئی رپورٹس کے مطابق56 مکمل ہونیوالے ڈیم3لاکھ ایکڑ اراضی کو سیراب کر رہے ہیں جہاں تک قومی اہمیت کے حامل منصوبوں کی تکمیل کا تعلق ہے تو اکثر کیسوں میں یہ پراجیکٹس بروقت مکمل نہیں ہوپاتے اور تاخیر کی صورت میں نہ صرف یہ کہ شہری ان کے ثمرات سے محروم رہتے ہیں بلکہ ان کیلئے منظور شدہ تخمینہ لاگت کم پڑتا جاتاہے اور محض تاخیر کے نتیجے میں قومی خزانے کو بھاری نقصان اٹھانا پڑتا ہے مسئلے کا پائیدار حل کسی بھی منصوبے یا اعلیٰ سطح سے جاری ہدایات پر عملدرآمد کیلئے ٹائم فریم دینا ہے‘ اس وقت متعدد منصوبے ٹائم فریم نہ ہونے کے باعث تاخیر کا شکار ہیں ریونیو ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کا عمل متقاضی ہے کہ اسے اب دیئے گئے ٹائم فریم میں مکمل کیا جائے اسی طرح بی آر ٹی کیلئے اضافی منظور شدہ روٹس پر سروس کا اجراء یقینی بنایا جائے سروسز کے اداروں میں اصلاح احوال کیلئے وقتاً فوقتاً جاری ہونے والے اعلانات اور ہدایات پر عملدرآمد کے سارے مراحل پر چیک رکھنا بھی ناگزیر ہے مارکیٹ کنٹرول کے لئے انتظامات کی نگرانی کا بندوبست بھی ضروری ہے فیصلہ سازی اور منصوبہ بندی کے سارے مراحل میں یہ بات مدنظر رکھنا ہوگی کہ اگر کسی اعلان پر عملدرآمد نہیں ہوتا یا کوئی منصوبہ تکمیل تک بروقت نہیں پہنچ پاتا تو سب کچھ عوام کے لئے بے ثمر ہی رہے گا اس لئے ہراعلان اور منصوبے کیساتھ عملدرآمد کے لئے موثر انتظام ناگزیر ہے‘ بصورت دیگر قومی خزانے سے بھاری فنڈز جاری ہونے کے باوجود عوام کے لئے سب کچھ صرف زبانی اعلانات کی حد تک ہی رہ جائے گا کیا ہی بہتر ہو کہ اس حوالے سے مانیٹرنگ کے پورے سسٹم کو مزید موثر بنایا جائے۔