عوام کیلئے ریلیف اور تلخ حقائق

حکومت نے خود مختار پاور پروڈیوسرز کمپنیوں کیساتھ معاہدوں پر نظرثانی کا فیصلہ کرتے ہوئے یہ معاہدے ختم کرنے کا عندیہ بھی دے دیا ہے‘ اس اقدام کا مقصد عوام کو بجلی کے بلوں میں ریلیف فراہم کرنا ہے‘1990ء کی دہائی میں آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے اگلے3سے5سال میں مرحلہ وار بنیادوں پر ختم کرنے کاکہا جارہاہے‘ حکومت کی قائم کردہ خصوصی ٹاسک فورس کی سفارشات سے متعلق خبررساں  ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق6کمپنیوں سے فوری اور9سے آئندہ3سے5 سال میں معاہدے مرحلہ وار ختم کئے جائینگے‘ ٹاسک فورس کے تیار کردہ فریم ورک کے مطابق ملک میں 201 اور اس سے زیادہ یونٹ بجلی کے صارفین کیلئے خصوصی سلیب رکھے جائینگے‘ اس حوالے سے یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ201 سے زیادہ یونٹ والے صارفین  کیلئے سلیب26 روپے فی یونٹ ہوگا‘ عین اسی روز جب ٹاسک فورس کی سفارشات اور عوام کو ریلیف دینے کی بات ہو رہی تھی بجلی کے صارفین کیلئے ماہ جون کے بلوں میں 2.56 روپے فی یونٹ اضافہ کر دیا گیا‘ یہ فیصلہ فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کی مد میں کیا گیا‘ عین اسی روز وزیراعظم شہبازشریف نے مجموعی طورپر گرانی اور بجلی بلوں کے حجم میں اضافے سے متعلق صورتحال کے تلخ حقائق مدنظر رکھتے ہوئے کھلے دل کے ساتھ اعتراف کیا کہ موجودہ حالات میں غریب آدمی مہنگائی میں پس کررہ گیا ہے اسکے ساتھ ہی وزیراعظم کاکہنا ہے کہ غریب کو مہنگائی اور مہنگی بجلی سے فوری آزاد نہیں کراسکتے دریں اثناء وفاقی حکومت نے مقررہ تاریخ کے بعد بجلی بل جمع کرانے والے صارفین کیلئے جرمانہ معاف کرنے کا اعلان بھی کیا‘ اضافی بلوں کے معاملے میں یہ عندیہ بھی دیا جا رہا ہے کہ ایسے صارفین کو رواں ماہ کے بلوں میں کریڈٹ دیا جائیگا‘ وطن عزیز کو معیشت کے حوالے سے درپیش مشکلات نے عام شہری کی کمر گرانی کے باعث توڑ کر رکھ دی ہے‘ ایسے میں بجلی کے بھاری بل پورے گھریلو بجٹ کو متاثر کردیتے ہیں‘بجلی کے بلوں کا حجم کاروباری سرگرمیوں کو بھی متاثر کرتا ہے جبکہ مجموعی طور پر صنعت و زراعت کے سیکٹرز میں بجلی مہنگی ہونے پر پیداواری لاگت میں اضافہ بھی ہوتا ہے‘ اس اضافے کا اثر نہ صرف مقامی مارکیٹ پر مرتب ہوتا ہے بلکہ اس سے برآمدات کے سیکٹر میں بین الاقوامی منڈی میں مسابقت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں ایسے میں ضروری ہے کہ دیگر اقدامات کے ساتھ سستی بجلی کی پیداوار میں اضافہ کیا جائے‘ بجلی کی قیمتوں میں کمی کے ساتھ ضروری ہے کہ کنکشن کے حصول اور ترسیل کے نظام میں خامیوں کو بھی دور کیا جائے بجلی کا ضیاع اور غیر ضروری استعمال روکا جائے‘ بجلی چوری کے خاتمے کے لئے ہر ممکن انتظامات یقینی بنائے جائیں تاکہ بجلی چوری کی اس سزا کا سلسلہ ختم ہو کہ جو بل جمع کرانے والوں کو بجلی کی اضافی بندش کی صورت دی جاتی ہے۔