بینک دولت پاکستان نے زری پالیسی کا اعلان کر دیا جس میں شرح سود کو ایک فیصد کم کر دیا گیا ہے‘ پیر کے روز اعلان کردہ مانیٹری پالیسی کے چیدہ چیدہ نکات میں شرح سود20.5 سے19.5 فیصد کئے جانے کے ساتھ یہ بھی بتایا جارہاہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مسلسل کم ہوتا چلا جا رہا ہے‘ دوسری جانب سٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی بہتری آرہی ہے‘ جہاں تک اقتصادی اشاریوں کا تعلق ہے تو اعدادوشمار کی روشنی میں بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی فچ نے پاکستان کی ریٹنگ اپ گریڈ کردی ہے‘ اس حوالے سے مہیا تفصیلات کے مطابق بہتری پر ریٹنگ ٹرپل سی پلس ہوگئی ہے‘وزیراعظم شہبازشریف ریٹنگ میں بہتری کو حکومت کی معاشی پالیسی کا عالمی اعتراف قرار دے رہے ہیں‘ گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد کاکہنا ہے کہ امپورٹ اوپن ہے اور یہ کہ سرمایہ کار7گنا منافع لے کر گئے ہیں‘ وطن عزیز میں جاری اقتصادی شعبے کی صورتحال میں اگر کوئی متاثر ہوا ہے تو وہ اس ملک کا غریب شہری ہے‘ اقتصادی اشاریوں میں جو بھی بہتری آئے یا پھر زرمبادلہ کے ذخائر جتنے بھی بڑھ جائیں اس غریب شہری کو بہتری کا احساس اسی وقت ہوگا جب اسے برسرزمین ریلیف ملے‘پہلے مرحلے پر حکومت کو اس شہری کیلئے ریلیف کا انتظام کرنا ہوگا‘اسکے ساتھ اقتصادی شعبے میں استحکام کیلئے مستحکم پالیسی ترتیب دینا ہوگی‘اس میں ضروری عنصر توانائی بحران پر قابو پانے کا ہے‘ جب تک صنعت و زراعت کے سیکٹرز میں پیداواری لاگت کم نہیں ہوگی اس وقت تک اصلاح احوال ممکن نہیں اس حقیقت سے چشم پوشی کی گنجائش نہیں کہ پروڈکشن کاسٹ کم کئے بغیر عالمی منڈی میں مسابقت ممکن نہیں‘ اس کے ساتھ سرمایہ کاروں کو سکیورٹی سرمایہ کاری کے لئے بہتر ماحول کی فراہمی بھی ناگزیر ہے اس سب کے لئے دیگر عوامل کے ساتھ سیاسی استحکام بھی ضروری ہے کہ اکانومی کے سیکٹر میں اصلاح احوال کے لئے اقدامات اس طور پر محفوظ ہوں گے کہ یہ حکومت کی تبدیلی سے متاثر نہ ہو پائیں۔
بارش نے پھر پول کھول دیئے
پشاور میں گزشتہ شب کی بارش نے ایک بار پھر صوبائی دارالحکومت میں نکاسی آب کے انتظام اور صفائی کی صورتحال کا پول کھول دیاہے‘ متعدد اعلانات اور اقدامات سب اپنی جگہ‘برسرزمین مشکلات اسی طرح موجود ہیں‘ سیوریج لائنوں میں موجود پلاسٹک بیگز اور دیگر کچرے کے باعث نالیاں اور گٹر ابل پڑے‘بجلی کی ترسیل کا نظام ہمارے ہاں معمولی آندھی اور بارش کا متحمل نہیں‘ بعض علاقوں میں بجلی کی بندش کا دورانیہ کئی کئی گھنٹوں تک محیط رہا‘ ہر بارش کے بعد مسائل کی نشاندہی پر اعلانات اور اقدامات کا اعلان معمول بن چکا ہے‘اب چاہئے کہ ارضی حقائق کی حامل منصوبہ بندی پر توجہ مرکوز کی جائے۔