وفاقی حکومت کی جانب سے درپیش منظرنامے میں پاور سیکٹر اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو بدعنوانیوں سے پاک کرنے اور بجلی کا بحران حل کرنے کاعندیہ دیا جارہا ہے وزیراعظم شہبازشریف تو یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اگر ایف بی آر اور توانائی سیکٹر ٹھیک نہ ہوئے تو ملک کی ناﺅ ڈوب سکتی ہے ‘ملک کو درپیش مشکلات کے تناظر میں فوری اقدامات کے زمرے میں ایف بی آر اور توانائی کے سیکٹرز میں اصلاح احوال کی ضرورت اپنی جگہ درست سہی‘ برسرزمین صورتحال متقاضی ہے کہ مرکز اور صوبوں کی سطح پر انتظامی اصلاحات کے ذریعے سرکاری مشینری کی کارکردگی کو بڑھایا جائے اس کے بغیر کوئی بھی حکومت اپنے وژن اور پروگرام پرعملدرآمد کے قابل نہیں رہتی نہ ہی وہ اپنی مدت اقتدار میں دیئے جانے والے اپنے پارٹی منشور پر عملدرآمد کرسکتی ہے جہاں تک فوری اقدامات کے زمرے میں ایف بی آر میں اصلاح احوال کا سوال ہے تو اس میں حکومت کی جانب سے دیگر تمام ضروری اقدامات کے ساتھ سمگلنگ کا خاتمہ بھی ناگزیر قرار دیا جاتا ہے جس کیلئے متعدد مرتبہ ہدایات جاری ہوتی بھی رہتی ہیں اس کیلئے ملکی پیداوار میں نہ صرف اضافہ کرنا ہوگا بلکہ پیداواری لاگت میں بھی کمی لانا ہوگی تاکہ مقامی مارکیٹ میں صارفین کو ریلیف کا احساس ہو دوسری جانب برآمدات میں اضافے کیساتھ عالمی منڈی میں مسابقت ممکن ہوسکے توانائی کے شعبے میں بہتری اور ملکی معیشت کے استحکام کیساتھ ضروری یہ بھی ہے کہ بھاری یوٹیلٹی بل ادا کرنے والے صارفین کو بھی ریلیف ملے اس حقیقت سے صرف نظر ممکن نہیں کہ سستی بجلی کا حصول آبی وسائل کے استعمال سے جڑا ہوا ہے ان وسائل کا استعمال ایک موثر حکمت عملی کا متقاضی ہے اس کیلئے سیاسی مشاورت بھی ناگزیر ہے ہائیڈل پاور جنریشن میں اضافے کیساتھ آبی وسائل کے استعمال سے وسیع اراضی سیراب ہو سکتی ہے جبکہ سیلابوں کے خطرات کو بھی کم سے کم کیا جا سکتا ہے۔
صحت کارڈ کیساتھ دیگر خدمات؟
خیبرپختونخوا میں عوام کو علاج کیلئے صحت کارڈ کا اجراءایک بڑا اور قابل اطمینان فیصلہ تھا اس میں سقم دور کرنے اور اس کارڈ کے تحت سروسز بہتر بنانے کی گنجائش ہر وقت موجود ہی رہے گی تاکہ وقت کیساتھ بہتری آتی جائے‘ کارڈ سے ہٹ کر صوبے کی سرکاری علاج گاہوں سے متعلق عوامی شکایات کا گراف تشویشناک ہے اس کا نتیجہ تنگدستی کے باوجود بڑی تعداد میں مریضوں کا پرائیویٹ کلینکس اور ہسپتالوں کو جانا ہے‘سرکاری شفاخانوں میں رش حقیقت سہی ضرورت مہیا وسائل کے بہتر استعمال کی ہے ‘ضرورت مریضوں کو بہتر گائیڈ کرنے اور مہیا سروسزفراہم کرنے کی ہے جس کے لئے کڑی نگرانی کا انتظام ناگزیر ہے۔