دستاویزی معیشت اور لینڈریکارڈ

وفاقی حکومت کی جانب سے معیشت کو دستاویزی شکل دی جارہی ہے جبکہ خیبرپختونخوا میں لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کیا جا رہا ہے‘ وفاقی سطح پر دستاویزی شکل دینے کیلئے اقدامات کا سلسلہ جاری ہے‘ کاروباری لین دین کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے آن لائن نظام کیساتھ جوڑا جارہا ہے‘ اس سب کیلئے ایف بی آر کو جدید سہولیات سے آراستہ بھی کیا جارہا ہے‘ محاصل میں اضافے اور اہداف کے حصول پر بھی کام جاری ہے ٹیکس نظام کے حوالے سے اقدامات میں عوام کو مزید بوجھ برداشت کرنا پڑ رہا ہے جس کیلئے فوری اقدامات کے زمرے میں عام شہری کیلئے ریلیف کا انتظام ضروری ہے‘ اس حوالے سے پیش نظر رکھنا ہوگا کہ وطن عزیز میں ہر ٹیکس اور پیداواری لاگت میں اضافے کا لوڈ عوام نے برداشت کرنا ہوتا ہے‘ سرمایہ دار صرف اس بوجھ کو منتقل کرنے کا کام کرتا ہے‘ایف بی آر میں اصلاح احوال کیساتھ ضرورت دیگر دفاتر کو بھی جدید سہولیات سے لیس کرنے کی ہے‘ خیبرپختونخوا میں لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کا کام ایک طویل عرصے سے جاری ہے‘ اطلاعات و تعلقات عامہ کیلئے وزیر اعلیٰ کے مشیر بیرسٹر محمد علی سیف کھلے دل کیساتھ اس حقیقت کا اعتراف کر رہے ہیں کہ خیبر پختونخوا لینڈ ریکارڈ میں بہت پیچھے ہے‘ وہ اراضی کے بندوبست کو ذمہ داری قرار دیتے ہیں‘ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر یہ سب نہ کیا جائے تو زمینی تنازعات میں اضافہ ہوگا‘ اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ لینڈ ریکارڈ کی درستگی کیساتھ بہت سارے تنازعات کو ختم کیا جا سکتا ہے‘ خیبرپختونخوا کا حصہ بننے والے قبائلی اضلاع میں بھی اس حوالے سے بہت کچھ کرنا ابھی باقی ہے‘ کیا ہی بہتر ہو کہ صوبے کی حکومت اس پورے کام کیلئے ٹائم فریم جاری کر دے‘ ساتھ ہی اس حوالے سے عوامی سطح پر آگہی کے لئے بھی انتظام کیا جائے تاکہ ثمرآور نتائج کا حصول ممکن ہو سکے۔
بعدازخرابی بسیار
صوبائی دارالحکومت میں نکاسی آب کے لئے جامع پلان ترتیب دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے‘طویل عرصے سے عوام کے لئے شدید مشکلات کا باعث بننے والے سیوریج سسٹم کی بہتری کے لئے پلان تیار ہو جائے تو اس کے لئے فنڈز کے حصول کا مرحلہ آئے گا‘ فنڈز کے اجراء کے بعد اس پر کام ہو تو جانے کتنی مرتبہ موسم برسات گزر جائے گا‘ اس ضمن میں ڈپٹی کمشنر پشاور نے نالیوں میں کوڑا کرکٹ نہ ڈالے جانے سے متعلق جو ہدایات دی ہیں وہ مسئلے کے فوری حل میں معاون ثابت ہو سکتی ہیں‘شرط یہ ہے کہ سروسز کے ذمہ دار ادارے پورے سسٹم سے پلاسٹک نکالیں اس کے لئے باقاعدہ ڈیڈ لائن دی جائے اس کے ساتھ پورے شہر میں خصوصی صفائی مہم بھی چلانا ضروری ہے۔