ایک اور فیصلہ

سیاست کے میدان میں انتہائی گرما گرمی ریکارڈ ہو رہی ہے جبکہ اسی تناؤ اور کشمکش کے شکار ماحول میں وفاقی حکومت نے یوٹیلٹی سٹورز بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے‘ اوپن مارکیٹ میں کنٹرولڈ نرخوں پر اشیائے صرف کی فروخت ہو یا پھر سبسڈی کے اثرات صارف تک پہنچانے کا کام اس میں یوٹیلٹی سٹورز استعمال ہوتے چلے آرہے ہیں گو کہ ان کا نیٹ ورک آبادی کے محدود حصے تک کا تھا تاہم ان سٹورز کا آپریشن عرصے سے جاری تھا یوٹیلٹی سٹورز اپنے قیام کے مقاصد کو پاسکے یا نہیں اس حوالے سے بحث میں پڑے بغیرضرورت اس کارپوریشن سے منسلک ملازمین کی مشکلات کو دیکھنے کی ہے نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے اس سے پہلے سٹورز پر دی جانے والی سبسڈی ختم کی اور اب کارپوریشن کو متعلقہ کمپنیوں کے ساتھ اپنی لین دین ختم کرنے کا کہا جارہا ہے‘ اس مقصد کیلئے دو ہفتے کا وقت دیا جارہا ہے‘ یوٹیلٹی سٹورز کے ساتھ11ہزار سے زائد ملازمین منسلک ہیں ان میں 6 ہزار مستقل جبکہ باقی کنٹریکٹ یا ڈیلی ویجز ہیں اچانک سٹورز کی بندش ان کیلئے مشکلات نہ لے کر آئے اس حوالے سے موثر انتظامات ضروری ہیں جہاں تک منڈی میں کنٹرولڈ نرخوں پر اشیائے ضرورت کی فروخت کا معاملہ ہے تو ماضی قریب میں راشن ڈپو گلی محلے کی سطح پر رسائی رکھتے تھے جن پر آٹا‘ چینی اور بعدازاں مارکیٹ میں قلت کے دنوں میں گھی بھی ملتا‘ بعدازاں یوٹیلٹی سٹورز نے ان راشن ڈپوز کے نیٹ ورک کو ختم کردیا اب اگر حکومت یوٹیلٹی سٹورز کو ختم کر دیتی ہے تو اس کی جگہ راشن کی مقررہ نرخوں اور سبسڈی کی صورت میں سستے داموں فروخت کا انتظام کیا ہوگا‘ درپیش منظرنامے میں اگر سرکاری خرچ پر کوئی ادارہ قائم کرنا مشکل ہے تو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت سیل پوائنٹ مختص کئے جاسکتے ہیں جہاں سرکاری نرخوں پر ضروری اشیاء کی فراہمی ممکن ہو سکے یوٹیلٹی سٹورز کا رپوریشن کے ملازمین کیلئے مناسب انتظام کے ساتھ ضروری ہے کہ منڈی میں سرکاری نرخوں پر ضروری اشیاء کی فروخت کا انتظام بھی کیا جائے۔
مریضوں کی مشکلات؟
ہر مہینے ایک طویل رپورٹ سرکاری ہسپتالوں سے جاری ہونا معمول کا حصہ ہے اس رپورٹ میں بتایا جاتا ہے کہ کتنے مریض آئے اور انہیں کس شعبے میں خدمات مہیا کی گئیں اعدادوشمار سرکاری علاج گاہوں پر رش میں اضافہ بھی دکھاتے ہیں‘اس رپورٹ کے مندرجات پر اکتفا کے ساتھ ضروری ہے کہ مریضوں اور ان کے تیمارداروں سے خدمات کے معیار اور ان کے حصول میں مشکلات کا بھی پوچھا جائے اس مقصد کے لئے دفاتر‘شکایات کی فعالی اور آن سپاٹ چیکنگ کا انتظام ضروری ہے‘ صوبائی حکومت کی جانب سے مانیٹرنگ کے حوالے سے منصوبے کا عندیہ تو موجود ہے اس کے مکمل آپریشنل ہونے کا ہنوز انتظار ہی ہے۔