سیاسی رابطوں میں تیزی

ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس آج جبکہ ایوان بالا کا کل ہو رہا ہے اسکے ساتھ صدر مملکت آصف علی زرداری نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 28اگست کو طلب کرلیا ہے‘ مشترکہ اجلاس کیلئے اراکین قومی اسمبلی اور سینٹ کو حاضری یقینی بنانے کا بھی کہا گیا ہے میڈیا رپورٹس کے مطابق پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں نئی قانون سازی کے امکان سے متعلق قیاس آرائیاں جاری ہیں ان میں بعض امور پر قانون سازی سے متعلق وفاقی حکومت نے تردید بھی کی ہے دریں اثناء سیاسی رابطوں اور ملاقاتوں میں تحریک انصاف کے وفد نے گزشتہ روز جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی اس کے اگلے روز صدر مملکت آصف علی زرداری نے بھی مولانا فضل الرحمن کے ساتھ ملاقات کی اس ملاقات میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی بھی شریک ہوئے سیاسی منظرنامے کی گرما گرمی کا سلسلہ ایک عرصے سے جاری ہے سیاسی رابطے اور ملاقاتیں بھی چل رہی ہیں سیاسی گرما گرمی کا گراف کسی نہ کسی ایشو پر بڑھتا  رہتا ہے بعض اوقات چند روز خاموشی بھی رہتی ہے اس سب کو پارلیمانی جمہوری نظام کاحصہ قرار دیا جاتا ہے اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اختلاف رہتا ہی ہے تاہم اس کو حد اعتدال میں رکھنا اور کم از کم اہم قومی امور پر باہمی مشاورت بھی ناگزیر ہی رہتی ہے ایوان کے اندر اور باہر ایک دوسرے کاموقف کھلے دل کیساتھ سننا بھی فیصلہ سازی اور منصوبہ بندی کے کام میں معاون ہوتا ہے اس وقت ملک کو متعدد شعبوں میں مسائل کا سامنا ہے ان میں معیشت کے سیکٹر میں درپیش مشکلات کے اثرات میں عوام گرانی کے ہاتھوں اذیت کا شکار ہے سیاسی منظرنامے کی گرما گرمی کے ساتھ ضروری ہے کہ کم از کم اہم قومی امور کو مل بیٹھ کر یکسو بھی کیا جائے اس کیلئے سینئر قیادت کو اپنا فعال کردار ادا کرنا ہوگا۔
صرف منصوبہ کافی نہیں 
وزارت صحت نے اسلام آباد میں ادویات کی محفوظ اور معیار کے مطابق دستیابی یقینی بنانے کا منصوبہ منظور کیا ہے اس کیلئے33کروڑ روپے بھی رکھے گئے ہیں‘ منصوبہ قابل اطمینان اور اس اہم معاملے پر حکومتی احساس و ادراک کا عکاس ہے تاہم اس کا ثمر آور ہونا عملدرآمد  کے موثر میکنزم سے مشروط ہے اسکے ساتھ ضرورت ادویات کے معیار کی جانچ پڑتال کا کام پورے ملک تک پھیلانے کی ہے ملک کے دیگر حصوں میں اس حوالے سے صورتحال زیادہ توجہ کی متقاضی ہے‘ کیا ہی بہتر ہو کہ مرکز اور صوبوں کی سطح پر ذمہ دار ادارے اس ضمن میں حکمت عملی ترتیب دیں تاکہ انسانی صحت اور زندگی سے جڑے اس معاملے میں اصلاح احوال یقینی بنائی جاسکے۔