بعدازخرابی بسیار

 اسلام آباد میں وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں قومی زرعی پالیسی کو عوامی تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے پر غور ہوا اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ دنیا نے زراعت میں بہت ترقی کی اور آگے نکل گئی جبکہ ہم قوم کے قیمتی وقت کو ضائع کرتے رہے اس سے پہلے پشاور میں گزشتہ روز ہونے والے ایک اجلاس میں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سردار علی امین گنڈاپور پہاڑی علاقوں میں زراعت کے فروغ سے متعلق پالیسی کی تیاری کا حکم دے چکے ہیں وزیراعلیٰ کی زیر صدارت ہونیوالے اس اجلاس میں پہاڑی علاقوں میں زراعت کے فروغ کیلئے ترقیاتی بورڈ اور سیڈ بینک کے قیام کی تجاویز پر بھی غور ہوا‘ اس اجلاس میں زراعت کے حوالے سے اہم پہلوؤں پر بات کی گئی‘ مرکز اور خیبرپختونخوا میں بیک وقت زراعت کے فروغ سے متعلق اجلاسوں کا انعقاد اور اس ضمن میں اقدامات کا حکم قابل اطمینان ہے اس کو بعدازخرابی بسیار دیرآید درست آید کے مصداق لیا جا سکتا ہے تاہم اصل ضرورت اجلاسوں میں ہونے والے فیصلوں کو عملی شکل دینے کی ہے‘ وطن عزیز کا شمار زرعی ممالک میں ہوتا ہے‘ہماری آبادی کے بڑے حصے کاانحصار زراعت پر ہے پاکستان کے نہری نظام کو بھی دنیامیں مثالی حیثیت حاصل ہے اس سب کے باوجود ہماری درآمدات کے بل میں بڑا حصہ زرعی اجناس کی امپورٹ کا ہے چاہئے تو یہ کہ ہماری برآمدات میں زرعی اجناس کا حصہ وقت کیساتھ مسلسل بڑھتا جائے اورمقامی مارکیٹ میں بھی نرخ عوام کیلئے قابل رسائی رہیں دوسری جانب یہ تلخ حقیقت بھی اپنی جگہ ہے کہ پاکستان میں ذمہ دار دفاتر کے مطابق گندم کی فی ایکڑ پیداوار ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں کم ہے حقیقت یہ بھی ہے کہ ہمارے آبی ذخائر کی تعمیر سے ایک بڑا وسیع رقبہ زیر کاشت آسکتا ہے حقیقت یہ بھی ہے کہ کھیت سے منڈی تک زرعی اجناس کی ترسیل کا سیکٹر بھی توجہ طلب ہے‘ دوسری جانب چشم پوشی اس حقیقت سے بھی ممکن نہیں کہ ہمارے پاس آف سیزن اجناس کی سٹوریج کا معیاری انتظام ضرورت کے مطابق نہیں‘ درپیش اقتصادی منظرنامے میں اگر زراعت کے سیکٹر میں آگے بڑھا جائے تو نہ صرف امپورٹ بل کم ہو گا بلکہ قرضوں پر سے انحصار بھی کم سے کم ہوتا چلاجائے گا‘کیا ہی بہتر ہو کہ مرکز اور سارے صوبے مل کر زرعی معیشت سے متعلق حکمت عملی کو ری وزٹ کریں اور آنے والے وقت کے لئے اہداف مقرر کریں۔