خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے صوبے میں بجلی کی تقسیم کا ر کمپنی کے وفاق کے زیر اختیار آنے والے مسائل و معاملات وزیراعظم کے ساتھ اٹھانے کا عندیہ، بجلی کی کمی اور سپلائی کے نظام میں مشکلات کے حل کے حوالے سے پائیدار قدم قرار دیاجاسکتا ہے۔ وزیراعلیٰ محمود خان کی زیر صدارت گزشتہ روز پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی کے سربراہ انجینئرمحمد جبار خان اور دیگر متعلقہ حکام کے ساتھ منعقدہ اجلاس میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور کم وولٹیج سے متعلق مسائل پر بات ہوئی ہے۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ صوبے میں بجلی کے انفراسٹرکچر کی بہتری کیلئے جاری منصوبوں میں تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔وطن عزیز میں بجلی کی پیداوار طلب کے مقابلے میں کم ہے۔ صورتحال کا مقابلہ لوڈ مینجمنٹ کے ساتھ بجلی کے غیر ضروری و نمائشی استعمال پر پابندی عائد کرکے بھی کیاجاسکتا ہے جب کہ ترسیل کے نظام کو محفوظ بناتے ہوئے لائن لاسسز پر قابو بھی پایاجاسکتاہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کسی بھی تقسیم کار کمپنی کے لئے بڑے اہداف پانا ممکن نہیں ہوتا کمپنی اپنے وسائل اور افرادی قوت کے درست استعمال سے مسائل کی شرح میں کمی لاسکتی ہے اس سے آگے کے معاملات وفاق اور صوبوں کی سطح پر ہی طے ہوتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے صورتحال کا درست احساس و ادراک کرتے ہوئے کمپنی کو اپنے مہیا وسائل کے صحیح استعمال کرنے کا کہا ہے جبکہ صوبے کی سطح پر پیسکو کے ساتھ معاملات ترجیحی بنیادوں پر نمٹانے اور وفاق میں وزیراعظم عمران خان کے ساتھ بات کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے جہاں تک بجلی کی ترسیل کے نظام میں خرابیوں کی بات ہے تو وزیراعظم خیبر پختونخوا میں بجلی کے انفراسٹرکچر کی بہتری کیلئے فنڈز فراہم کرنے کا وعدہ کر بھی چکے ہیں۔ اس وقت صوبے میں گرمی کی شدت کے ساتھ بجلی کی بار بار بندش اذیت ناک صورت اختیار کئے ہوئے ہے اس میں لوڈ شیڈنگ اپنی جگہ لوگوں کی پریشانی ترسیل کے نظام میں خرابیوں کے باعث زیادہ ہے۔ یہ صورتحال پورے انفراسٹرکچر کی اوورہالنگ کی متقاضی ہے جس کے لئے فنڈز کا انتظام ضروری ہے۔ اس سب کے ساتھ فوری ریلیف کے لئے مہیا وسائل کے اندر کام کرتے ہوئے بجلی کی سپلائی کے نظام میں خرابیوں کو دور کرنے کی غرض سے قائم دفاتر شکایات کو توسیع دینے اور ضروری عملہ و سامان سے لیس کرنے کی ہے۔
پشاور کی ترقی
وزیربلدیات اکبر ایوب خان کا کہنا ہے کہ صوبائی دارالحکومت کی ترقی حکومت کی ترجیحات میں سرفہرست ہے۔ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ پشاور میں ایک سال کے دوران ڈیڑھ ارب روپے کے ترقیاتی کام مکمل کئے جائیں گے۔ صوبائی دارالحکومت کی ترقی کا احساس قابل اطمینان ہے اور ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل یقینا ثمرآور ہوگی تاہم اس وقت ضرورت فوری نوعیت کے بعض اقدامات کی ہے کہ جن کے نتیجے میں شہریوں کو ریلیف کا احساس ہوگا ان میں ایک صفائی مہم دوسرا سیوریج لائنوں کوکلیئر کرنا اور تیسرا پینے کا پانی محفوظ بنانا ہے اس کے ساتھ ٹریفک کی روانی سے لوگوں کو بڑی آسانی ہوگی،بڑے منصوبے اپنی جگہ سردست اس سب کو پہلی ترجیح کے طورپر دیکھنا ضروری ہے۔