وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے محکمہ اعلیٰ تعلیم کے اساتذہ یعنی لیکچررز اور پروفیسرز کی دیگر محکموں میں انتظامی عہدوں پر تعیناتی کا نوٹس لیتے ہوئے انہیں فوراً واپس اپنے محکمے بھیجنے کی ہدایت کردی ہے دریں اثناء صوبے کی حکومت نے پشاور کے ترقیاتی ادارہ میں تمام بھرتیاں ایٹا کے ذریعے کرنے کی ہدایت بھی کی ہے پشاور میں جنرل بس سٹینڈ کی تعمیر‘ لینڈ شیئرنگ ریگولیشنز اور تجاوزات پر جرمانوں کی نئی شرح بھی منظور کرلی گئی ہے اس سب کیساتھ گندھارا سٹی کی تعمیر کیلئے کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی ہے صوبائی دارالحکومت کو درپیش مسائل کے حل سے متعلق اقدامات میں وزیراعلیٰ کی زیر صدارت اجلاس میں ہونے والے فیصلے اہمیت کے حامل ہیں تاہم ان میں سے بعض اقدامات اور فیصلے اس بات کے متقاضی ہوتے ہیں کہ ان کو عملی شکل دینے میں تاخیر سے بچا جائے پشاور میں ٹریفک کے بڑھنے مسائل اور شہریوں کو سفر میں درپیش مشکلات کے تناظر میں نئے بس سٹینڈ کی تعمیر قابل اطمینان فیصلہ ہے اور یہ وزیر اعلیٰ محمود خان کے احساس و ادراک کا عکاس بھی ہے تاہم ضرورت عوامی ریلیف کیلئے ترتیب پانے والے منصوبوں کی بہتر اور بروقت تکمیل کی ہے اس ضمن میں بہتر یہی ہوگا کہ کم از کم بس سٹینڈ منصوبے اور ٹریفک سے جڑے دوسرے اہم امور سے متعلق تمام سٹیک ہولڈرز کو ٹائم فریم کا پابند بنایا دیا جائے اسکے ساتھ تمام متعلقہ اداروں کے درمیان باہمی رابطے کا موثر نظام دیتے ہوئے انہیں سارا کام فائلوں کی روایتی گردش سے نکل کر مکمل کنے کاکہا جائے پشاور ترقیاتی ادارہ میں بھرتیوں کے حوالے سے قاعدے قانون کی پابندی کا دائرہ مزید وسیع کرنے کی ضرورت ہے تاکہ تمام سرکاری محکموں میں بھرتی کا عمل شفاف ہو اور وطن عزیز کے دفاتر کو بہتر افرادی قوت مل سکے حکومت کی جانب سے پی ڈی اے کو عمارات کے حوالے سے بائی لاز کی تیاری اور انہیں سہل بنانے کی ہدایت پر عمل کے تمام مراحل میں برسرزمین حقائق کو مدنظر رکھنا ضروری ہے اس کے ساتھ متعلقہ لوگوں سے مشاورت بھی ناگزیر ہے تاکہ قاعدہ قانون اچھے انداز میں عملی شکل اختیار کرسکے اور اتنا مشکل اور ناممکن نہ ہو کہ صرف کتابوں تک محدود رہے۔
ادویات کی قیمتوں میں اضافہ
وطن عزیز میں ادویات کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگیا ہے خبررساں ایجنسی کے مطابق50 فیصد ادویات مہنگی ہوئی ہیں اس بار اضافے کی شرح 15سے لیکر150 فیصد تک ہے گرانی ایک حقیقت ہے دیگر شعبوں کی طرح ادویہ سازی کی صنعت بھی مشکلات سے دوچار ہے اس کیلئے قیمتوں میں اضافہ ناگزیر بھی ہے تاہم انسانی صحت اور زندگی سے جڑے اس کیس میں حکومت کی جانب سے فارماانڈسٹری کو مراعات سہولیات اور سبسڈی دے کر قیمتیں قابو میں رکھی جاسکتی ہیں اس سب کیساتھ ادویات کے معیار کو یقینی بنانا بھی ناگزیر ہے جس میں کسی قسم رعایت کی گنجائش نہیں ہونی چاہئے‘دیکھنا یہ بھی چاہئے کہ ایسی دوائیں تجویز ہی نہ ہوں کہ جن کا معیار یقینی نہ ہو اسکے ساتھ ادویات کی سٹوریج کا بھی انتظام ضروری ہے تاکہ سٹورز یا پھر فارمیسی شاپ میں خراب نہ ہونے پائیں۔